Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

مجلّہ "پیامِ میوات کی مناسبت سے ایک یادگار سفر

 *مجلّہ کی مناسبت سے ایک یادگار سفر*

*دبستانِ زندگی 73*



میرے عزیز رفیقِ سفر مولانا ارشد عالیاوی کے پسِ زنداں ہونے کے بعد سے، اسفار کا سلسلہ منقطع سا ہو گیا ہے، صرف اس سفر میں طبیعت مائل ہوتی ہے، جہاں میری حاضری و موجودگی لازمی و ضروری قرار پاتی ہے،آج چونکہ "پیامِ میوات"مجلہ کی ممبر سازی مہم کی ایک تقریب موضع سوندھ مدرسہ راج شاہی میں منعقد ہوئی،ہمارا حصہ و کردار "پیامِ میوات" مجلہ کے تئیں پیش پیش رہا ہے سو حضرت مولانا شیر محمد امینی دامت برکاتہم کے ساتھ حاضری ہوئی، پروگرام کی نظامت کا بار تھا،عزیزم قاری Ikram Khan نوح کی نشاط انگیر و سرور افزا تلاوت اور مولانا زاہد کی کیف آور و روح پرور نعت سے تقریب کا آغاز ہوا، مہمانِ خصوصی حضرت مولانا Hakimuddin Ashraf Uttawari  دامت برکاتہم نے اپنے مخصوص لہجہ میں دردِ دل اور سوزِ دروں کہہ سنایا. 

*یہ نہ پوچھو گفتگو میں کیا اثر رکھتا ہے وہ*

*سنگ دل کو موم کرنے کا ہنر رکھتا ہے وہ*



شکوہ کناں ہوئے کہ اہلِ میوات کی ملکی جماعتوں و تنظیموں میں معدوم رکنیت و شرکت کے اسباب ہم خود ہیں ، جس میں باہمی تعاون و اعتماد کی کمی کو اہم سبب قرار دیا.

بر سبیل تذکرہ مولانا اٹاوڑی نے اپنی چار مؤلفات کی جلد رونمائی کا مژدہ جانفزاں سنایا. 

صدرِ محترم مولانا شیر محمد امینی دامت برکاتہم کی زبان میں سلاست و شستگی اعلیٰ درجہ کی ہوتی ہے، جملوں کو جما جما، الفاظ کو تول تول کر گفتگو فرماتے ہیں.


*دلنشیں طرزِ تکلم منفرد حسن بیاں*

*تیری باتوں میں ہے پنہاں دردِ دل کی داستاں*



موصوف نے دریا کو کوزہ میں سما دیا،ملک بھر میں پانچ کروڑ میواتی باشندگان، ڈھائی سو کلو میٹر میں یکجا بسی اقوامِ میوات کا جائزہ اور اندیشوں و امیدوں کا اظہار کیا بایں لحاظ حاضرین سے ممبر سازی و تعاون کی گہار لگائی. نیز  نوجوان علماء کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا، 

آپ نے ہماری ملکی تحریکات و تنظیمات میں عدمِ شمولیت پر حضرت مولانا اٹاوڑی کی آراء سے کافی اتفاق کیا. 

راقم سطور نے مذکورہ دونوں بزرگوں کے ادب و احترام کے ساتھ مذکورہ وجہ کی نفی کی جبکہ قلمی کوتاہی اور علمی تفوق کو اصل سبب ٹہرایا، چونکہ جب صلاحیت بلا کی ہو تو آپ کو طوعاً و کرھاً مقامِ محمود میسر ہو کر رہتا ہے،میواتی ہونے کا مطلب کوہکن ہوتا ہے جس کی مثال مولانا داؤد راز میواتی ہیں جو جمعیت اہلحدیث کے ناظمِ عمومی اور یک سالہ کارگزار صدر رہ چکے، 

بس اکبر الہ آبادی کی زبان میں کہنا ہے....! 

 *ہوا چمن میں ہجومِ بلبل، کیا جو گل نے جمال پیدا* 

*کمی نہیں ہے قدر دانوں کی اکبر،کرے تو کوئی کمال پیدا*


منتظمِ مجلہ ابو عاصم  صاحب الوری نے مجلّہ کی روز افزوں بڑھتی طلب و مقبولیت کا اظہار کیا کہ مذکورہ مجلّہ کی مانگ یوپی، ہریانہ، راجستھان ،مہاراشٹر و مدھیہ پردیش تک پہنچ گئی ہے،نیز جہاں جہاں اقوامِ میوات منتشر ہے، وہاں تک رسائی کے ذرائع تلاش کئے جا رہے ہیں.

صدر صاحب کی دعا پر پروگرام مکمل ہوا. منتظمین جلسہ محترم مولانا سالم و قاسم برادران سے اجازت کے بعد یہ قافلہ اٹاوڑ کو بڑھ چلا، جہاں مولوی صابر قاسمی کے ولیمہ میں شرکت کرنی تھی، حضرت مولانا اٹاوڑی دامت برکاتہم بھی اب ہماری گاڑی میں ہی ساتھ ہو لئے، آنجناب و مولانا امینی میں بے حد بے تکلفی ہے، دونوں کے ملن سے پورے سفر تکان و کسلمندی کا ہوش نہیں ہوا.

مولانا اٹاوڑی کی علمی و باذوق لطیفوں میں چھپی قومِ میؤ کی تاریخ و مزاح کا ارتباط نکتہ دار و علمدار ہوتا ہے، سامع و حاضر لطف و تلذذ کے ساتھ اپنی تاریخی واقعات سے آگاہی پاتا ہے.

مولانا داؤد صاحب اٹاوڑی کی حاضر جوابی و تکبندی کا ذکر کیا کہ ایک بار حضرت جی یوسف رحمة الله نے اٹاوڑ گاؤں میں دودھ لینے قریب میں کسی کو بھیجا...! وہ کھالی برتن واپس آئے تو پوچھا کس کے ہاں گئے تھے،جواب آیا "کَملو"

بروقت مولانا داؤد صاحب رحمہ اللہ نے  تکبندی کرتے ہوئے مزاحاً فرمایا کَملو.....! او تَمْلو دیوے نہ ہَملو...!

ایک بار دورانِ تشکیل ایک لڑکے نے نام بولا مُستی(مشتاق کا مخفف) فرمایا "تم بھی دکھاؤ چُستی جلسہ میں مت ہون دیوو سُستی". 

ایک بار ریٹھٹھ گاؤں سے میواتی افراد تاریخ لینے حضرت جی کے پاس حاضر ہوئے تو حضرت جی یوسف رحمة الله نے پوچھا ریٹھٹ والوں جماعت بناتے وقت  ری ری تو نہ کروگا؟ تو مولانا رمضان نے جواب دیا حضرت ٹھٹ بنا دیں گے. حضرت جی مسکرا دئے. 

اسی طرح حضرت  نے کئی واقعہ سنائے،

درمیانِ سفر حضرت جی مولانا سعد صاحب دامت برکاتہم کا ذکر چھڑا تو مولانا امینی نے فرمایا کہ مخالفین غلطیوں کو پکڑتے ہیں تاہم سچائی آنکہ ہم نے تبلیغی جماعت کے انتشار و خلفشار کا سدِ باب کرنے اور ملت کی اس خالص دینی تحریک کو دو لخت و ٹکڑے ہونے سے بچانے کی تگ و تاز کی تو مولانا سعد نے چار بار رجوع کیا اور فرماتے تھے کہ میں انسان ہوں غلطیاں مجھ سے ہوتی ہیں، مجھ سے یقیناً غلطیاں ہوئیں ہیں اور میں ان کی تلافی و بھگتان کی پوری کوشش کر رہا ہوں. 

لیکن مشیرین و حواریین ان فاصلوں میں عناصرِ ضروریہ کے طور پر کارفرما رہے. 

ہم دعوتِ ولیمہ کے بعد مشہور تاریخی گاؤں مالب بزرگ عالمِ دین مولانا سعید امینی مالب دامت برکاتہم کی عیادت کو ان کے دولت کدہ پر حاضر ہوئے، لیکن بے وقت حاضری کے سبب شرفِ یاب نہ ہو سکے.ابھی چند روز قبل مولانا ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم بھی ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے تھے. 

آخر میں معمر ترین جید عالم دین مولانا اسحاق اٹاوڑی دامت برکاتہم کے لب سڑک واقع ادارہ دارالعلوم میوات  پہنچے، آپ کی زیارت و ملاقات سے سفر معنی خیز و سود مند ہو گیا.حضرت دیکھ کر کھڑے ہوئے اور پوری جماعت سے فرداً فرداً مصافحہ فرمایا، خندہ پیشانی سے ملے، میرا بھی حضرت سے گھریلو تعارف ہے، بریں بنا آپ ہر ملاقات پر شفقت فرماتے ہیں اور ہمارے دادا حاجی شبیر صاحب سوہنہ کا حال دریافت کرنا نہیں بھولتے.

مولانا امینی نے اپنی کتاب پر تقریض وغیرہ لکھنے کی فرمائش کی تو آپ بطیب خاطر راضی ہو گئے.


*محمد تعریف سلیم ندوی*

بروز اتوار 2021-3-7

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے