Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

تعارف حضرت شیخ موسی نوَّر اللہ مرقدہ وبرَّد مرضَعہ


☆اوصاف الحسن☆
تعارف حضرت شیخ موسی نوَّر اللہ مرقدہ وبرَّد مرضَجعہ
نام حضرت:- شیخ موسی رحمہ اللہ 

پیدائشی گاؤں ۔ بدایوں یوپی

والد کا نام۔ شیخ بدر الدین اسحاق رحمہ اللہ

والدہ ماجدہ کا نام ۔ فاطمہ

۔نواسے ۔ حضرت بابا فرید الدین رحمہ اللہ کے ہیں 

خلیفہ ۔۔ خلیفۂ مجازح شیخ نظام الدین اولیاء نور اللہ مرقدہ وبرد مرضعہ بعض کہتے ہیں کہ حضرت چراغ الدین دہلوی کے ہیں _رحمہ اللہ

⬇️شجرہ نسب نامہ ⬇️

١ شیخ سید موسی( ٢)بن مولانا سید بدر الدین اسحاق(٣ )بن خواجہ سید علی(٤) بن خواجہ سعید اسحاق(٥) بن سعید منہاج الدین (٦)بن سید احمد (٧)بن سید محمود(٨) بن سید محمد(٩) بن سید احمد (١٠)بن سید محمد(١١) بن سید احمد فتح اللہ(١٢) بن سید حسن جلال الدین (١٣)بن سید علی صدر الدین(١٤) بن سید ابو عبداللہ محمد (١٥)بن سید قطب الدین عمر سنجری(١٦) بن سید زکریا اصغر محدث(١٧) بن سید عمر اشرف (١٨)بن حضرت امام علی زین العابدین(١٩) بن حضرت امام حسین (٢٠)بن حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ 

=تذکرہ حضرت خواجہ سید شیخ موسی رحمۃ اللہ تعالی =


شیخ موسیٰ علم میں مشہور تھے اور انکا بردباری میں بڑا چرچا تھا اور زہد و تقوی کے ساتھ پوری طرح موصوف تھے یعنی حضرت خواجہ شیخ موسیٰ ابن مولانا بدر الدین اسحاق جو حضرت خواجہ محمد امام کے حقیقی چھوٹے بھائی تھے ان کے بزرگ زادہ کی تعلیم و تربیت بھی حضرت سلطان المشائخ ہی کے زیرنگرانی ہوئی تھی سارے ہی علوم میں کمال حاصل کیا تھا اور اپنے زمانے کے ذوفنون یعنی بہت سے فنون کے ماہر تسلیم کیے گئے تھے بالخصوص علم اصول فقہ مولانا وجیہ الدین پایلی جیسے مشہور و معروف روزگار کی شاگردی کی تھی
  چنانچہ بزدوی جو اصول فقہ کی مشہور کتاب ہے وہ مولانا نے موصوف ہی سے پڑی تھی اور کلام ربانی کے حافظ بھی تھے بات کی تحقیق میں بہت کوشش فرماتے تھے طبیعت میں بڑی فیاضی تھی اور بڑی لطافت تھی اور عربی اور فارسی کے بہترین شاعر تھے نعت بہت ہی پُر سوز کہتے تھے جو لوگ علم میوسیقی میں ماہر ہوتے تھے وہ ان کے نغمات روح افزا سے علم موسیقی کے لطائف دلربا سے بہت ہی محفوظ ہوتے تھے یوں تو سارے ہی علوم میں انکو دست گاہ کامل حاصل تھی مگر المحکمۃ میں خصوصی کمال حاصل فرمایا تھا اس کو تجربوں کے ساتھ علم الیقین سے عین الیقین اس کو تجربوں کے ساتھ علم الیقین سے عین الیقین اس کو تجربوں کے ساتھ علم الیقین سے عین الیقین تک اس کو تجربوں کے ساتھ علم الیقین سے عین الیقین تک پہنچا اس کو تجربوں کے ساتھ علم الیقین سے عین الیقین تک پہنچا دیا تھا اسکو تجربوں کے ساتھ علم الیقین سے عین الیقین تک پہنچا دیا تھا اپنے بڑے بھائی حضرت خواجہ محمد امام جو حضرت سلطان المشائخ کے خصوصی امام تھے ان کی غیبت میں ان کی جگہ حضرت سلطان المشائخ کی امامت بھی فرماتے تھے اور بہت ہی ہیں خوش آوازی اور ترتیل کے ساتھ قرآن پاک پڑھتے تھے اور حضرت سلطان المشائخ رحمہ اللہ کی طرف سے بارہا خلعتہائے فاخرہ سے نوازے جاتے تھے کسی اور کو حضرت محبوب الہی کی امامت کا صرف ان دونوں بھائیوں کی ۔غیبوبیت ہی میں حاصل ہوسکتا تھا


 تاریخِ و فات ⬅️ شوال_ ٧٣٣ھ__➡️___
تقریباً سات سو نو۔۔۔٧٠٩ سال ہوگئے اب تک

مزارِ اقدس ⬇️

= گاؤں پلا نوح میوات ہریانہ =

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے