Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

میوات کا ایک اور عظیم ستارہ غروب ہو گیا


 میوات کا ایک اور عظیم ستارہ غروب ہو گیا

ماہر نباض معروف عالم دین معروف و مقبول شاعر حضرت مولانا حکیم محمدالیاس نوراللہ مرقدہ ساکن لاڈلاکا بھترپور راجستھان اپنے مالک حقیقی سے جاملے

آہ آج ہمارے مشفق و مربی مولانا الیاس بھی ہم سے جدا ہوگئے

عجب قیامت کا حادثہ ہے آستیں نہی ہے

زمیں کی رونق چلی گئی ہےافق پہ مہر مبیں نہی ہے

تیری جدائی سے مرنے والے وہ کون ہے جو حزیں نہی ہے

مگر تیری مرگ نا گہاں کا اب تک یقیں نہی ہے

اخلاص کے چراغ اور بےلوث جدوجہد کی مجسم تصویر، حضرت مولانا الیاس سفر آخرت پر ایسے روانہ ہوئے ہیں کہ، یقین نہیں آتا ۔

26؍ستمبر 2020ء صبح تقریباً 8:40 مولانا ہم سب سے جدا ہوکر اپنے محبوب حقیقی کے پاس چلے گئے۔ نفس اور شیطان کے مکر سے مامون ہوگئے۔ ان کی موت نے ایک دوست کو دوسرے دوست سے ملادیا۔ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: الموت جسر یوصل الحبیب الی الحبیب․

یہ دنیا فنا کے داغ سے داغدار ہے۔ ہر جی کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔

ایک بوڑھا اعرابی زندگی موت کی کشمکش کے لمحات میں تھا۔ کسی عزیز نے کہا تمہیں تھوڑی دیر میں موت آجائے گی۔ بوڑھے نے کہا کہ میں مرکر کس کے پاس جاؤں گا۔ عزیز نے کہا: اللہ تعالیٰ کے پاس، بوڑھے نے کہا :کوئی فکر کی بات نہیں، وہ ماں باپ سے زیادہ محبت کرنے والا پروردگار ہے۔ 

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی

مرحوم اس خاکسار سے بڑی محبت کیا  کرتے تھے۔         

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ اللہ کے نیک بندے اپنے انوار وبرکات سمیت جس تیزی سے اس دنیا سے رخصت ہورہے ہیں یہ جگہ ظلمات سے بھر رہی ہے شیاطین اس خلا کو پُر کررہے ہیں، یوں لگتا ہے کہ یہ کمینی دنیا اپنے انجام کو پہنچا چاہتی ہے۔ ایسے حالات میں جب مولانا  کی رحلت کی خبر ملی تو دل میں خیال پیدا ہوا    اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی

یہ بات قابل طمانیت ہے کہ مرحوم نے اپنی زندگی ہر لمحہ درس و تدریس خدمت خلق  میں گزارے۔ اپنے متعلقین ومحبین کے دلوں میں بہت اچھی یادیں چھوڑ گئے۔ آج انکی رحلت کے بعد ایک بڑا خلا محبین میں محسوس ہورہا ہے مولانا کا انداز گفتگو نرالا اورانو کھا تھا انکی گفتگو سے بڑے چھوٹے سبھی گرویدہ ہوجاتے تھے

ایک مخلص مربی کی جدائی کا شدید احساس ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی کم زوریوں اور لغزشوں کو معاف کرے اور ان کی دینی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ اللہم اغفر لہ وارحمہ وادخلہ فی الجنۃ ۔

انھیں دیکھنے کی جو لو لگی تو فقیر دیکھ ہی لیں گے ہم

وہ ہزار آنکھ سے دور ہوں وہ ہزار پردہ نشیں سہی

سر طور ہو سر حشر ہو ہمیں انتظار قبول ہے

وہ کبھی ملیں وہ کہیں ملیں وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی

دعا گو ودعا جو                                       

از قلم محمد عطاءاللہ حبیبی

مقیم حال چھتر پور نئی دھلی

                                            بوقت شام01:25 منٹ

             بتاریخ27/09/2020

مطابق 9صفرالمظفر 1442. .

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے