Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

علاقہ میوات میں سیاسی بیداری کی ضرورت

 

*علاقہ میوات میں سیاسی بیداری کی ضرورت*

*(1)* علاقہ میوات کے ہراس شخص کے ذہن میں جواس علاقہ کی بھلائی اور ترقی چاہتاہے مختلف قسم کے سوالات  ابھرتے ہیں

مثلاً ہمارے علاقہ کی معاشی پسماندگی کیسے دور ہو ہوگی نئ نسلوں میں تعلیمی ترقی کیسے آئے کہ ہم آج کی دنیامیں تعلیم کے اعتبارسے کسی سے پیچھے نہ رہیں ملازمتوں میں ہمارا جائز حصہ ہمیں کیسے ملے ہمارے علاقہ میں روزگار کی مختلف اسکیمیں کیسے جاری ہوں عام آدمی کی غربت جوافلاس کی حدتک بڑھی ہوئ ہے وہ کب دور ہوگی کیا ہمارے قومی لیڈر رہنما جوقومی نمائندے شمار ہوتے ہیں کیا یہ علاقہ اور قوم کی ترقی چاہتے ہیں اگر چاہتے ہیں تو انہوں نے اب تک کیا کیا ہے اور آئندہ ان سے کیا توقع اور امید کی جاسکتی ہے یہ اور اس قسم کے مختلف دوسرے بہت سے سوالات ہیں جو علاقہ اور قوم کی فلاح اور ترقی چاہنے والوں کے ذہن میں پیدا ہوتے رہتے ہیں اور ہرایک ذہن ان کے جوابات کا متلاشی ہے

*(2)* یہ ایک حقیقت ہے کہ چاہے ہماری نوجوان نسل تعلیم میں کتنی ہی قابلیت حاصل کرے جب تک اہل حکومت نہ چاہیں ان کا نمبر ملازمتوں میں نہیں آسکتا چنانچہ دیکھاجاتا ہے کہ اگر کہیں پولیس میں سپاہیوں کی بھرتی ہی شروع ہوتی ہے تو ہمارے وہ نوجوان پیچھے چھوڑ دیئے جاتے ہیں جوہرطرح سے قابل اور اہل ہوتے ہیں اور ان کو لےلیا جاتاہے جو صحت اور قابلیت میں ان کے برابر نہیں ہوتے وجہ کیا ہے 

*(3)* علاقہ میوات ترقی بورڈ قائم ہوا کروڑوں روپیہ اس کے نام پر آیا اور کہاں چلاگیا اس کو وہی لوگ بتلاسکتے ہیں جواس اسکیم سے متعلق ہیں اتنی بھاری رقم کو اگر کسی صحیح ڈھنگ سے ایمانداری کے ساتھ خرچ کیا جاتا تو ضرور اس علاقہ کی غربت کے دور کرنے میں مدد مل سکتی تھی اور اچھی مثال اور نمونہ سامنے آسکتا تھا مگر یہ اسکیم بھی اونٹ کے منہ میں زیرہ بن کر رہ گئ *(4)* الیکشن کا دور آتا ہے اور گزر جاتا ہے ہمارے ہی علاقہ اور قوم کی تمام توانائ اور سرمایہ اس پر خرچ ہوجاتی ہے کہ فلاں ہار جائے گو یا جیتنا یا جتانہ مقصد نہیں ہرانا مقصد ہے جہاں اور جس قوم میں ہارنا اور ہرانا مقصد ہو وہاں جیتنا اور جتانا کیسے آسکتا ہے اس لئے آج ہماری میوقوم نوکری اور معاشی  وترقی سے محروم ہے آپ اندازہ لگائیں کہ آج میوقوم پوری میوات میں *40* چالیس لاکھ کی وؤٹ عدد شماری میں ہےچالیس لاکھ کی تعداد کے ہوتے ہوے بھی ان کا ایک  بھی نمائندہ پارلمینٹ میں نہیں جو ان کی آواز کو پہنچاسکے ان کے حقوق کے لئے لڑسکے آب سوچئے قوم کا کیا بنے گا حال بس دعاہی پر درد دل کی آواز.  

 *ابوعاصم میو انڈیا*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے