Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

ایک میواتی نوجوان کی درد بھری داستان*

 



*ایک میواتی نوجوان کی درد بھری داستان*

بیگم انیس قدوائی نے اپنی کتاب *" آزادی کی چھاؤں میں"* ایک واقعہ لیکھا ہے,

" نومبر میں ایک روز زار و قطار روتا ہوا ایک جوان میواتی میرے پاس آیا ہچکیاں بندھی ہوئ تھیں اور اونچی آواز سے رورہا تھا- بہت پوچھنے اور دلاسہ دینے پر بمشکل اس نے کہا حضور میری عورت دو ماہ ہوئے سکھ اٹھا کے لے گئے ہیں اس کی تلاش میں اکثر پھر تا رہتا ہوں- آج جب میں علی گنج کی طرف سے گزرا تو کواٹر میں وہ کھڑی نظر آئ مجھے دیکھ کر رو پڑی میں دوڑا کہ اسے پکڑلو مگر تلواریں لے کر بہت سے لوگ دوڑ پڑے, میں نہتّا جان بچاکر بھاگا- میری مدد کیجئے میری عورت, یہ کہ کر پھر رونے لگا- کچھ سمجھ میں نہیں آیا کیا کرو- یہی تدبیر سوجھی کہ برلہ ہاؤس چلو, وہیں کوئ حل نکل آئے گا,  برج کشن چاندی والا نے کہا- یہ پولیس کا کام ہے- آپ اندر اسے کہئے وہ کام کروادیں گی, میواتی کی خوش قسمتی کہ اندرا, گاندھی جی سے ملنے وہیں آگئیں- ان سے کہا, تب انہوں نے کہا چند منٹ انتظار کیجئے, میں باپو سے مل کر ابھی آتی ہوں تھوڑی دیر کے بعد میواتی کو لے کر اندرا کے ساتھ پنڈت جی کی کوٹھی گئی- اندرا نے ایس پی کو فون کردیا- میں میواتی کو ان کے سپرد کرکے چلی آئی مگر فکر لگی ہوئی تھی کے- کیا ہوتا ہے؟ چند گھنٹے بعد دیکھا میواتی خوشی خوشی آرہا ہے عورت ایس پی نے فورن بر آمد کرلی اس کواٹر میں تو نہیں ملی مگر انہوں نے آس پاس کے کوارٹروں کی تلاشی لے کر عورت برآمد کرلی-

*( آزادی کی چھاؤں میں ص158)*

*ابو عاصم میو*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے