Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

مسجد قلعہ کہنہ‘

مسجد قلعہ کہنہ‘

دہلی کے پرانے قلعے میں ایک خوبصورت مسجد موجود ہے جس کو’مسجد قلعہ کہنہ‘ کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کو1541 میں شیر شاہ سوری نے تعمیر کروایا تھا۔ یہ تعمیری اعتبار سے کافی دلکش مسجد ہے جس کا طریقہ تعمیر مغل طرز سے جداگانہ ہے۔ دہلی اور آگرہ کی بیشتر عمارتوں اور مساجد کے مقابلے یہ مسجد تعمیری لحاظ سے علیحدہ و منفرد نظر آتی ہے۔ اس لحاظ سے ہم اس مسجد کو مغلوں کی تعمیراتی سرحد سے آگے کی مسجد اور مغل دور سے قبل کی بہترین تعمیر قرار دے سکتے ہیں، بلکہ ماہرین تعمیر بتاتے ہیں کہ یہ عمارت دور لودھی کی تعمیری تہذیب سے ارتقا پاتی ہوئی اس دائرے میں داخل ہوتی ہے جہاں سے مغلوں کی تعمیری روایتوں کا آغاز ہوتا ہے۔

پرانے قلعہ کی یہ مسجد تقریباً 15میٹر چوڑی اور ساڑھے اکیاون میٹر لمبی ہے۔ اس میں تقریباً 800 تا 1000 افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ اس مسجد میں پانچ دروازے ہیں ہر دروازہ اپنے طور پر مسجد کے خوبصورت اور عالی شان ہال میں کھلتا ہے،
لیکن اب جو حال ہے وہ یہ 
کہ مسجد کی عمارتیں رفتہ رفتہ مخدوش ہوتی جارہی ہیں، مرمت کی سخت ضرورت ہے۔
سارے گندے کاموں کی اجازت ہے ۔ اگر اجازت نہیں ہے ، تو صرف نماز کی نہیں ہے۔
سیکورٹی کے افراد بھی تعصب پسند ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انھیں اوپر سے خاموش ہدایت ہے کہ کسی بھی صورت میں نماز پڑھنے نہیں دینا ہے۔
سکورٹی والے سیاح اورعام لوگوں کو جوتے چپل پہن کر آنے سے منع نہیں کرتے اور بے حرمتی والے کسی بھی کام پر روک ٹوک نہیں کرتے۔

پرانے قلعہ کی سب سے زیادہ قابل دید عمارت جامع مسجد ہے جس کو آج ’مسجد کہنہ‘ کہا جاتا ہے، آج بھی اس مسجد کے منقش درو دیوار دیکھنے کے قابل ہیں، اب یہاں سونا وغیرہ تو نہیں ہے لیکن لاجواب مرصع کاری کی ہنر مندیاں آج بھی نظر آجاتی ہیں۔

القلم توصیف الحسن میواتی الہندی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے