Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

میوات دیواس اور مدارس کا دورہ

 *میوات دیواس اور مدارس کا دورہ قسط 2*




*دبستانِ زندگی 95*


       19 دسمبر کو یومِ میوات کے طور پر منایا جاتا ہے، یہ دن میوات کی تاریخ میں کافی اہمیت رکھتا ہے، اس روز بابائے قوم آنجہانی مہاتما کرم چند گاندھی یعنی 19 دسمبر 1947 کو میوات کے گھاسیڑہ گاؤں آئے، اور باشندگانِ میوات کو ہجرت کرنے سے روکا تھا،مزید برآں ان کو برابر کے حقوق دینے کی یقین دہانی کرائی تھی. جن پر تکیہ کر میواتی قوم رک گئی، بایں بابت اس دن عہد کو تازہ کرنے کے لیے ہر سال اسی  تاریخی دن پروگرام منعقد ہوتے ہیں، جس میں ہندو مسلم بھائی چارہ دیکھنے کو ملتا ہے، اس بھائی چارہ کو زندہ رکھنے بلکہ اس کو اس کو مزید پختہ کرنے میں "میوات وکاس سبھا" سنگٹھن کا اہم کردار ہے اور اس کا سہرہ انہیں کے سر بندھتا ہے، آج بڑکلی چوک پر اشوک واٹیکا میں میوات وکاس سبھا کے بینر تلے منعقدہ پروگرام میں میری بھی شرکت ہوئی اور سبھا کے صدر میرے عالی جناب سلام الدین ایڈووکیٹ صاحب نے مجھے بھی خاص طور پر اسٹیج کی دعوت دی ، میں نے بھی اپنی بات رکھی، جس کو سامعین نے نگاہِ ناز سے دیکھا اور گفتگو کو بغور سماعت کیا.

اب ہمیں فیروز پور جھرکا و اطراف کے مدارس کا دورہ کرنا تھا.


*پاٹ کھوئری مدرسہ میں*

یہ نیا مدرسہ ہے، جس میں ساٹھ طلبہ تھے ان کا دسواں حصہ عربی کی اول کلاس پر مشتمل تھا، مفتی اکرام صاحب  مذکورہ مدرسہ کے مہتمم ہیں جو اسی گاؤں کے باشندہ ہیں، ادارہ ابھی شروعاتی مراحل میں ہے،مسجد کی تعمیر جاری ہے.


*الشارقہ اسکول اگون*


پاٹ کھوئری سے نصف کلومیٹر آگے شاندار و دیدہ زیب عمارتوں میں ایک عصری و اسلامی تعلیمی ادارہ ہے، اس ادارہ کو حافظ عبدالواحد میواتی (مقیم حال اجمیر) نے قائم کیا ہے، میں نے اس ادارہ کی عمارت کے متعلق سنا تھا یہ اسکول ہے اس کو ایسا ہی پایا البتہ صفائی ستھرائی، طلبہ کی تہذیب و تربیت کی خامی و  کچا پن صاف جھلک رہا تھا. طلبہ بھی بمشکلِ تمام تیس تا چالیس ہوں گے. 


*اشرف الإمداد کامینڈہ*


یہ میوات کے قدیم ترین مرکزی اداروں میں سے ایک ہے، جسے حضرت جی مولانا الیاس صاحب کاندھلوی رح نے قائم تھا، موجودہ حالات کسم پرسی کے ہیں ،وہاں موجود مفتی سہیل آکیڑہ بساط بھر کوششیں کر رہے ہیں، لیکن مجھے لگا کہ ادارہ بے یار و مددگار ہے.

طلبہ کی کل تعداد سو سوا سو ہے البتہ عالمیت کے طلبہ چالیس تھے، وہ سب بھی تھوڑی محنت کے بعد راضی ہو گئے.


*مدرسہ سبحانیہ جِِھر*

اس ادارہ کا بارہا ذکر حضرت مولانا حکیم الدین اشرف اٹاوڑی سے سن چکا تھا، آپ نے اس ادارہ سے تعلیم و تدریسی تعلق سے منسلک رہے، لیکن موجودہ حالت تشویشناک ہے، مہتمم مولانا الیاس صاحب ضعیف و کمزور ہو چلے ہیں، مولانا اظہار اونمرہ اب انتطامی امور کو دیکھ رہے ہیں،کل تعداد طلبہ کی پچاس اور عربی کے دس طلبہ بھی موجود تھے.

مدرسہ کے اندر ایک گنبد نما مقبرہ ہے جس میں نواب شمس الدین کے سپہ سالار مدفون ہیں،تاہم وسعت نے اسے کارگر بنایا ہوا، طلبہ اسے اقامتی و تعلیمی ہر دو اعتبار سے استعمال میں لاتے ہیں. 

جگہ بہت موزوں و مناسب اور ہری بھری ہے.

*شہید کریم خاں اسٹیڈیم میں*

پٹ پڈ باس سے ہمارے گاؤں پاڈلا کی جانب راستہ جاتا ہے، جب بھی گزرتا ہوں حسرت بھری نگاہیں ڈال لیتا ہوں، آج خلافِ معمول یہاں عوام کا جم غفیر گول شیپ میں لگا ہوا تھا، معلوم ہوا کہ پٹ پڈ باس میں لب سڑک ایک خود ساختہ کرکٹ میدان بنا رکھا ہے جسے شہید کریم خاں سے موسوم کیا جاتا ہے، آج وہاں ایک علاقائی ٹورنامنٹ کا فائنل میچ تھ ہے  جو نوح بمقابلہ ناولی (فیروز پور جھرکا) کے درمیان ہونے والا ہء، جسے میوات کے آئی پی ایل اسٹار شاہ باز شکراوہ کی موجودگی نے مزید دلچسپ بنا دیا ہے،میچ شروع ہونے کو تھا، ہم آگے بڑھ گئے، واپسی پر ہم نے توقف کیا تو میچ قریب الاختتام تھا،  یہاں رکے تو ایک نوجوان نے کہا کہ شاہ باز نے میچ ہرا دیا، پھر ہمیں سوشل میڈیا کے توسط سے معلوم ہوا کہ انہوں نے بلے کو جوہر دکھائے لیکن بولنگ میں کمال نہ کر سکے بلکہ ان کی دھنائی ہو گئی اور نوح کی ٹیم ہار گئی جس کی جانب سے وہ نمائندگی کر رہے تھے


*مدرسہ انوار القرآن جھرکا*

یہ ادارہ مولانا قاسم شیر پنجاب کے نام سے معروف ہے، بچپن سے اس مدرسہ کو دیکھ رہا ہوں اس کی حالت ویسی کہ ویسی ہی ہے، ہاں البتہ اب شاندار مسجد کا اضافہ ہوا ہے،مدرسہ کے مہتمم مولانا طارق بن مولانا قاسم شیر پنجاب رح ہیں اور ناظمِ تعلیمات مولانا عبدالستار ہَنجن پور ہیں، عصر کے بعد طلبہ کھیل میں، اساتذہ سیاحت میں اور ذمہ دار اہل خانہ میں مشغول تھے، ہم وہاں کھڑے ہی رہے،کچھ اساتذہ دور سے منظر کا لطف لیتے رہے آخر  ہم خالی ہاتھ لوٹ آئے.


*مدرسہ عید گاہ ساکرس*


مدرسہ چند کمروں پر مشتمل ہے،مدرسہ کے ذمہ دار مولانا طیب بن حبیب اللہ رح ہیں، طلبہ کی تعداد سو کے آس پاس ہے جن میں عربی کے طلبہ تقریباً پچاس ہیں، مولانا زبیر امام نگر یہاں کے سینئر استاد ہیں، تعلیمی معیار یہاں مشکاة تک ہے.

جاری

✍️محمد تعریف سلیم ندوی

بروز اتوار 19-12-2021

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت مفتی تعریف سلیم الندوی جوآپ نے مولانا قاسم صاحب شیر پنجاب کے مدرسہ کے بارے میں تبصرہ کیا ھے یہ سراسر غلط ہے آپکا حق تھا کےآپ اساتذہ سے ملاقات کر تے آپ انکے پاس جاتے تبھی تو پتا چلتا کے آپ کا استقبال کرتے یا نہ کرتے آپ نے غلط خبر شائع کی ہے

    جواب دیںحذف کریں