Ticker

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

تبلیغی جماعت کیسے وجود میں آئی

 *تبلیغی جماعت کیسے وجود میں آئی*

ایک متدین، متشرع، متضرع، مخلص نوجوان عالمِ دین مولانا الیاس کاندھلوی (1885-1944ء) نے میوات کے علاقہ میں آباد مسلمانوں کو مذہبی شعور اور دینی غیرت و حمیت سے روشناس کرانے کے لئے سن 1926ء میں ایک ایسی تحریک کی داغ بیل ڈالی جو ایک صدی کے دورانیہ ہی میں پوری دنیا کے گوشہ گوشہ، چپہ چپہ، شہر شہر، گلی کوچوں میں داخل ہو گئی.

یہ جماعت بے داغ و بے ضرر، بلا خوف و خطر، بنا فرق و حذر اپنے مقصد کے حصول میں پیہم صراطِ مستقیم کی راہرو ہے.

کارِ نبوت کو منہجِ نبوت کے ساتھ کرنے کا فریضہ انجام دے رہی ہے، اسے کسی کی داد و تحسین کی پرواہ نہیں، کسی سے تعریف و ثنا کی آرزو نہیں، کسی سے مالی تعاون و فنڈ کی حاجت نہیں،،،، "فرمانِ الٰہی جاهدوا باموالكم و أنفسكم" کے مطابق بس قریہ قریہ، بادیہ بادیہ، گلی گلی، نگر نگر، شہر شہر آواز لگا رہے ہیں "لا أسئلكم عليه اجرا ان أجري إلا على الله " ہم مال دولت کے طلبگار نہیں، ہم دنیوی مال و متاع کے خواستگار نہیں، ہماری اجرت و وظیفہ تو اس رب العالمین کے ذمہ ہے، جس کی ہم نوکری کرتے ہیں، جس کی خاطر گھروں کو چھوڑ کر سردی کی شدت، گرمی کی حدت،گرم لو کے تھپیڑے، موسمِ خزاں کی بے رخی اور برسات کو خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہیں، تاکہ رب کے روٹھے بندوں کو منایا جائے، ان کا ناز اٹھایا جائے، ان بھٹکے بندوں کو سیدھی راہ دکھائی جائے، ان کو نماز کی دعوت دی جائے، حدیث کے اقوال سنائے جائیں، ان کی نماز درست کرائی جائے.

تبلیغی جماعت مخلصین کی جماعت ہے، یہ شب میں رونے والے اور دن کی سفیدی میں مجاہدہ کرنے والے لوگ ہیں، یہ دنیا و ما فیھا سے غافل و بیزار ہیں، ان کا ہدف و مقصد روز جزاء ہے،زبان ان کی ذکر سے تر اور دل ان کا فکر الٰہی سے معمور ہیں.

 بانیء جماعت اس جماعت کے متعلق فرماتے ہیں اگر میں اسے کوئی نام دیتا تو "تحریکِ ایمان" سے پکارتا،حوالہ سابق صفحہ 220قولِ نبی جدّدو إيمانكم.(كشف الخفاء) پر عمل پیرا ہوتے.

ایک سوزشِ قلب کا نتیجہ، دردِ دل کا دروں، سوزِ نہاں، امت کے غم میں نڈھال شخص کی آہ و نکا کا اثر اثیر ہے.

وہ بندہ خدا رب سے بچھڑے اور دین سے بیزار لوگوں کے لئے فکر مند رہا، راتوں کو سسکتا و بلکتا، کراہتا و کڑھتا رہا کہ رب کے حضور اپنے درد کا درماں کرنے حج کے مقدس سفر پر روانہ ہوا، واپسی پر میوات میں اپنے قائم کردہ مکاتبِ قرآنیہ کا جائزہ لیا، جو کہ امیدوں کے مطابق اور تسلی بخش نہیں تھا، عام لوگوں کے اندر دینی غیرت اور مذہبی حمیت کا چراغ گل ہو چکا تھا، پھر رب العالمین نے اس برگزیدہ بندہ پر ایک نئے چلتے پھرتے مدرسہ کی ترتیب خواب میں إلقاء کی (ملفوظات مولوی محمد الیاس) جو کہ فرمان نبی کریم کے مطابق نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے .

حضرت مولانا نے تمام علماء اہل سنت و الجماعت کا اعتماد و تیقن حاصل کیا اور پھر اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں لگ گئے، اس کے ہوشربا نتائج اور حیرت انگیز ثمرہ نے علمائے اسلام کو متحیر و ششدر کر دیا، ہر لب پر اس جماعت کی حقانیت و نافعیت دو دو چار کی طرح واضح ہو گئی، اور دماغوں میں جنم لینے والے وساوس پاکیزہ جذبات میں متغیر ہو گئے.

وقت کے چیدہ و جید علماء نے پھر اس جماعت کو اپنے سینے سے چمٹا لیا اور وقت کے عبقری و ذی استعداد مشاہیرینِ امت نے اپنا وقت بھی تبلیغی جماعت میں صرف ہی نہیں کیا بلکہ اس کو بلادِ عرب تک متعارف کرایا، جن میں مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی، مولانا منظور نعمانی ندوی خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں، جنہوں نے جماعت کی تاریخ اور حقائق و احوال کو قلم بند کر مستقبل کے فضول فتنوں اور بے وجہ کی شورش سے محفوظ کر دیا.

آج اس جماعت کے مراکز دنیا کے اکثر ممالک میں ہیں. جن میں دہلی کا مرکز نظام الدین، پاکستان کا رائیوینڈ اور بنگلہ دیش کا ککرائیل معروف و ممتاز ہیں.

تبلیغی جماعت کا عالمی اجتماع بنگلہ دیش میں ہر سال منعقد ہوتا ہے جس میں دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان شرکت کرتے ہیں، ہندوستان میں سب سے بڑا اجتماع نوابوں کے شہر بھوپال میں ہوتا ہے.

تبلیغی جماعت میں تمام امور رضاکارانہ طور پر انجام دیے جاتے ہیں، اپنی جان اپنے مال اور اپنا وقت لیکر لوگ اس کام میں بڑی جانبازی سے بر سرِ عمل نظر آتے ہیں. نام و نمود سے کوسوں دور رب کو مناتے یہ سیدھے سادھے لوگ موجودہ زمانہ میں پرانی دنیا کے نظر آتے ہیں.


✍️محمد تعریف سلیم ندوی

جامعہ صدیقیہ ہوڈل روڈ نوح

بروز جمعرات 16-12-2021

ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے